لوٹ آئے وہ لے کر مری روٹھی ہوئی نیندیں لوٹ آئے وہ میخانے میں اک جام کے بدلے کھلتا نہیں آنکھوں میں کسی شب کا دریچہ ملتا نہیں آرام بھی آرام کے بدلے