ملے نہ گر تعبیر تو بکھریں خواب سارے
خواب کو جانِ من تو خواب ہی رہنے دے
بہکیں گے قدم جب اترے گی تن میں
یوں مے کو جام میں ہی تو رہنے دے
ہاتھوں میں نہ تھام تو اپنی بلور کو
لگے نہ داغ آبگینہ صاف ہی رہنے دے
لگی تن میں آگ نہ کر چھو کے راکھ
خوابوں میں مل خواب میں ہی رہنے دے
پارسا ہے من من کو پاک ہی رہنے دے
شر نہ آۓ پاس تو مجھ کو دور ہی رہنے دے
نظر میں خود کو معتبر ہی رہنے دے
مجھ کو خواب بنا تعبیر ہی رہنے دے