منتظر بیٹھا ہوں اس کے فون کا

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore pakistan

دن نے سانسیں توڑ دیں
شب ہو گئ
تیری یادوں کی سنہری دھوپ کو
چاند دستک دے رہا ہے باربار
کھل رہے ہیں در ترے ماضی کے
اور
دھوپ چھنتی آ رہی ہے رات میں
کتنے گزرے لمحے رقصاں ہیں یہاں
کتنے خوابوں سے سرکتے ہیں نقاب
اپنے بستر پر اداسیاں اوڑھے
سگریٹوں کا پورا پیکٹ پی چکا
رات کی خاموشیاں اور
میں یہاں
منتظر بیٹھا ہوں تیرے فون کا

Rate it:
Views: 875
28 Oct, 2012