منتظر ہوں کہ وہ دن کب آئے گا
جب میرا ٹوٹا ہوا دل رک جائے گا
ایک ہی خواب تھا سرمایہ دل کا
اب وہ خواب بھی بک جائے گا
غم کی آگ میں جلتے جلتے
دل کے ساتھ میرا ذہن بھی سِک جائے گا
بس یہی سوچ کے سفر میں ہوں
میں رُکا تو یہ قافلہ رک جائے گا
دیکھو!!! نہ چھیڑو اُس کو
وہ منہ پھٹ جانے کیا بک جائے گا
زِیست پہ آگیا غم کا موسم
موت کے ساتھ ہی اب جائے گا