میں گلہ کروں تو کس سے کروں
میں شکوا کروں تو کس سے کروں
تقدیر میں ھے کیا لکھا
میں تقدیر کا پتا کس سے کروں
نہیں جانتا کوئی میرے حالات
میں تیرے حالات کا پتا کس سے کروں
نہیں ھے تو میرے ساتھ
میں اپنا حال دل بیان کس سے کروں
پوچھے ھیں سب میری اداسی کا سبیب
میں اس سبب کا ذکر کس سے کروں
ہر روز میری دعا واپس لوٹ آتی ھے
میں واپسی دعا کا ذکر کس سے کروں
میں تھک گئی ھوں سفر کرتے کرتے
میں اپنی مسافتیں بیاں کس سے کروں
کھڑی ھوں میں کس موڑ پے
میں اپنی منزل کا پتاء کس سے کروں