منزل کے تنگ راستے اور ہوئی گمراہ ہماری سوچیں
سنگین اِس گھڑی میں نہیں ہیں ہمراہ ہماری سوچیں
یونہی کبھی روح کے وجود کے قائل بھی نہ ہوئے اور
تکبر کے رفیق نہ تھے جتنی ہوئی افسرہ ہماری سوچیں
نیم مستی سے زندگی کو آخرت کی ہاں دھکیلا
مگر ہر مدہوشی میں رہی ہیں مقبرہ ہماری سوچیں
حقیقت یہ حال تو کثیر لاثانی ہے اپنا مگر
افسانوں کے حلقے میں تھی تبصرہ ہماری سوچیں
بڑے بند گہرائی کے نینوں میں سجاکے رکھدیئے
ٹپکی یہ رعنایاں تو ہوگئی قطرہ قطرہ ہماری سوچیں
اس حال میں ضرورت مقدار آئیندہ بھی بستاہے
اور کچھ ماضی کے لے بیٹھی پرمپرا ہماری سوچیں