منصف کا اِیماں بِکتا ہے
حاکم کا پیماں بِکتا ہے
ہم ایسے شہر کے باسی ہیں
جس شہر میں انساں بِکتا ہے
یہاں سچ کا کوئی مُول نہیں
یہاں جھوٹ کا ساماں بِکتا ہے
اُس دیس میں ہریالی کیسی ؟
جس دیس کا دہقاں بِکتا ہے
یہ دنیا وہ بازار جہاں
جب چاک ہو داماں بِکتا ہے
پھولوں کی قدر وہ کیا جانیں
جہاں کاغذی گُلداں بِکتا ہے
ہر چیز بکِے قاسم اب تو
پتھر ہو یا انساں بِکتا ہے