منصور سا پھر اٹھا نہیں ہے
Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindiمنصور سا پھر اٹھا نہیں ہے
 یہ کھیل نیا سجا نہیں ہے
 
 دل کا جو کوئی کھرا نہیں ہے
 ہر شخص بھی ایک سا نہیں ہے
 
 اس سے کوئی رابطہ نہیں ہے
 دل سے وہ مگر جدا نہیں ہے
 
 ہر سو ہیں قیامتیں جہاں میں
 محشر سا کہاں بپا نہیں ہے
 
 کیا جانے وہ کیف و مستی کیا ہے
 جس کو کہ تیرا نشہ نہیں ہے
 
 آ کے تیرے در پہ سر جھکا دے
 جس کا کوئی آسرا نہیں ہے
 
 کیسے کسی کو خبر ہو اس کی
 جس سمت کوئی گیا نہیں ہے
 
 سب کو ہیں شکایتیں جہاں میں
 ہے کون جسے گلہ نہیں ہے
 
 اخلاص سے خالی ہے یہ دنیا 
 ان سا کوئی اب رہا نہیں ہے
 
 سمجھے گا جلن تو کیسے اس کی
 جو زخم تجھے لگا نہیں ہے
 
 رومی سے خفا ہو کس لئے تم
 انسان یہ کچھ برا نہیں ہے
 
 اپنی ہے یہی نشانی رومی
 کوئی ہمیں پوچھتا نہیں ہے
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 