جب تک رہا ہے ربط آنکھوں میں
تو ہی ٹھہرا ہے فقط آنکھوں میں
خواب سارے کہیں اور ٹھکانا کر لیں
ھو گیا کسی کا تسلط آنکھوں میں
برسات رکتی نہیں کسی پل بھی
نہیں ہے کچھ بھی ضبط آنکھوں میں
منظر کوئی نہ ہوا روشن تیرے بعد
چھایا ہے کچھ ایسا قحط آنکھوں میں
میں تیرا ہوں مظہر تو پھر کیوں
نہیں تیری تصویر کے خط آنکھوں میں