خدا کرے کہ کچھ اثر میری دعاؤں میں آئے
جو موت بھی آئے تو تیری بانہوں میں آئے
جو رہ نموں بنے تھے زیست کے سفر میں
وہی ہم سفر چھوڑ کر راہوں میں آئے
تیرے سوا دنیا میں کوئی اپنا نہ تھا
اسی لیے تو ہم تیری پناہوں میں آئے
ہم تو وفا کے پتلے بنے رہے تمام عمر
کہیں ہمارا نام بےوفاؤں میں نہ آئے
جو کوئی بھی دیکھے ہے میری جانب
اسے میری آنکھوں میں تیری تصویر نظر آئے
ہر پل تجھے میرا دل یاد کرتا ہے جاناں
تیرےنام کی صدا اس کی دھڑکنوں میں آئے