موج سخن کی لہریں ابھرتی ہیں صفحہ ہستی پر موج زن کی طرح بکھرتی ہیں یوں صفحہ ہستی پر خاموشی سے شام و سحر کی طرح پھر شب تنہائی میں اپنے ہی آنسوں سے مٹ جاتی صفحہ ہستی سے زندگی کی طرح