موسم جو تیری آنکھ کا اب نم نہیں رہا

Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

شکوہ گو میری ذات سے کچھ کم نہیں رہا
لیکن مزاج آپ کا برہم نہیں رہا

آنکھوں میں خواب ، دل میں امنگیں ہیں آج بھی
مانا مرے لبوں پہ تبسم نہیں رہا

اس کی خموشیوں سے گزرتا ہے یہ گماں
جیسے گلوں کے کھلنے کا موسم نہیں رہا

لکھا ہوا نصیب کا مٹتا نہیں کبھی
جانا ہے جب سے یہ کوئی غم ،غم نہیں رہا

آؤ کریں شریک انھیں اپنی بزم میں
جن کا جہان میں کوئی ہمدم نہیں رہا

کچھ میری طرف سے بھی ہے نرمی عدو کے ساتھ
کچھ اس میں بھی وہ پہلے سا دم خم نہیں رہا

گردش سے ہے پناہ شدت کی دھوپ میں
سورج تو ازل سے کبھی مدھم نہیں رہا

اس ملک کی بقا بھی رہی اک سوال جو
تیار جنگ کے واسطے ہر دم نہیں رہا

شاید کہ میرے پیار کا اب آ گیا یقیں
موسم جو تیری آنکھ کا اب نم نہیں رہا

Rate it:
Views: 1117
06 Feb, 2013