موسم نے بدلی کروٹ اور چھا گئیں گھٹائیں
کانوں میں آ رہی ہیں مسحور کن صدائیں
دلبر کو ڈھونڈتی ہیں بے تاب یہ نگاہیں
مذاج کا تلاطم اب بن گیا ادائیں۔۔۔۔۔
مد ہوش کر رہی پیں ٹھنڈی سی یہ ہوائیں
اے صبا صنم سے کہہ دو ایسے میں لوٹ آئیں
جذبات میں عجب اک ہلچل سی ہو رہی ہے
پھر آج کیوں طبیعت بے کل سی ہو رہی ہے
تنہائی میں جوانی مہمل سی ہو رہی ہے
گجروں سے سج گئی ہیں سکھیوں کی آج باہیں
مد ہوش کر رہی ہیں ٹھنڈی سی یہ ہوائیں
اے صبا صنم سے کہہ دو ایسے میں لوٹ آئیں
باغوں پہ چھائی رونق اور پڑ گئے ہیں جھولے
صد حیف اب بھی پنچھی رستہ ہیں گھرکا بھولے
اے کاش اب تو آ کر زلفوں کو کوئی چھو لے
زریں کے چمن میں خوشیاں پھر عود آئیں
مد ہوش کر رہی ہیں ٹھنڈی سی یہ ہوائیں
اے صبا صنم سے کہہ دو ایسے میں لوٹ آئیں