چاہت میں کوئی شرط لگانا فضول ہے
موسم پہ اپنا مان جتانا فضول ہے
سوچوں کی بات چھوڑ ابھی دل نہ مل سکے
روحوں کا ذکر بیچ میں لانا فضول ہے
جذبے دکھا کے سنگ کو مائل نہ کر میاں
اندھے کو سات رنگ دکھانا فضول ہے
تجھ کو ہے اختیار نہ میرے ہی بس میں ہے
یوں کوششوں سے پیار بڑھانا فضول ہے
جس پر تھا زعم دل کو وہی روٹھ کر گیا
یعنی وفا کا ڈھول بجانا فضول ہے
سوچوں کی بات چھوڑ ابھی دل نہ مل سکے
روحوں کا ذکر بیچ میں لانا فضول ہے
جذبے دکھا کے سنگ کو مائل نہ کر میاں
اندھے کو سات رنگ دکھانا فضول ہے