موسم یہ وفاؤں کا بھی دلگیر سے پہلے
صحرائے محبت میں تو جاگیر سے پہلے
قسمت کی لکیروں میں لکھا کچھ بھی نہیں ہے
خالی مرے ہاتھوں میں یہ تاثیر سے پہلے
ان پیار کی پیاسی ہوئی آنکھوں میں جکڑ لو
اک تیری محبت کی یہ زنجیر سے پہلے
حالات یہ گر تجھ کو اگر میرا بنا دیں
تجھ رانجھے کو یہ پیار کی اک ہیر سے پہلے
تم بھی کبھی سوتے ہوئے یہ خواب تو دیکھو
آنکھوں میں ملاقات کی تعبیر سے پہلے
کچھ اور نہ مانگوں گی کبھی تجھ سے میں وشمہ
بس تیری نگاہوں کا مجھے تیر سے پہلے