موسمِ برسات ہے لیکن گھٹا چھائی نہیں
آپنے شاید ابھی تک زلف لہرائی نہیں
ہر کوئی شیدا ہے تجھ پہ دولتِ دنیا مگر
اِک مرا ہی دل ہے جو تیرا تمنّائی نہیں
ایک کڑوا سچ ہے یہ بھی اس مشینی دور میں
وقت کس کے پاس ہے اب کون ہرجائی نہیں
ایسے بھی کچھ اہلِ اردو ہیں جنہوں نے آج تک
تختی اپنے نام کی اردو میں لکھوائی نہیں
اے "خمار" اب دشمنوں ہی سے رکھینگے واسطہ
دوستوں کی دوستی تو ہمکو راس آئی نہیں