مڑ کر جو دیکھتا ہے محبت اسے بھی ہے

Poet: اےبی شہزاد By: AB shahzad, Mailsi

مڑ کر جو دیکھتا ہے محبت اسے بھی ہے
لگتا ہے آج میری ضرورت اسے بھی ہے

چہرہ حسین بھول نہیں سکتا میں کبھی
میں سوجتا ہوں پیار میں شدت اسے بھی ہے

وہ پہلے والا نور نزاکت چمک دمک
وہ دیکھ بھال حسن کی عادت اسے بھی ہے

انکار ہو گیا تھا ارادہ نہ ایسا تھا
وعدہ وفا نبھانے کی حسرت اسے بھی ہے

لے کوئی انتقام رہا ہے نہ جانے کیوں
میری طرح زمانے سے نفرت اسے بھی ہے

وہ جان سب چکا ہے نہیں ہوں میں بے وفا
بچھتا رہا ہے آح ندامت اسے بھی ہے

رہتا ہے دور مجھ سے وہ آتا نہیں قریب
مجھ سے کوئی نہ کوئی شکایت اسے بھی ہے

مشکل سے وہ ملا تھا تگ و دو بہت کی تھی
شہزاد یاد پیار کی قمیت اسے بھی ہے

Rate it:
Views: 106
10 Mar, 2024
More Love / Romantic Poetry