مہرباں ماہتاب ہو جاتا
کیوں؟ ہی جینا عذاب ہو جاتا
باز رحمت کا باب ہو جاتا
عزم میں کامیاب ہو جاتا
اس کا دور اجتناب ہو جاتا
تو نہ غم کی کتاب ہو جاتا
شوخ اگر ساز گاریاں رکھتا
یوں نہ خستہ خراب ہو جاتا
جو کچھ الفت میں اور ہو نا ہے
کاش وہ بھی شاتاب ہو جاتا
وجہ تسکین اگر کوئی ہوتا
کیوں مجھے اضطراب ہو جاتا
ہوتا گر نند خو وفا شیوہ
عِشق کارِ ثواب ہو جاتا
کاش مری وفاﺅں کا نعیم
اُس کے حل میں حساب ہو جاتا