اس کا خلوص شاید میرے دل کو بھا گیا
تھا میں سنگدل پھر کیوں من میں سما گیا
یہ وقت کی پلٹ تھی یا کہ اس کا سرور
نظر میں آئی چمک لب پہ اک نام آ گیا
لفظ میرے ٹھر جائیں جب آئے روبرو
محفل میں جیسے عشق کا پیغام آ گیا
میں تو تھا تاریک پر کیسی صحر ہوگئی
اب لگے ایسے دل میں جہاں تمام آ گیا
جھوم اٹھوں کہ کیفیت وجود بدل گئی
وفاء کا پہلا جیسے مجھے پیغام آ گیا
کل کائنات سے کہہ دوں گا اے سبحانی
عشق کا جس روز پہلا مجھے سلام آ گیا