میرا تعلق سے یقیں اٹھ گیا
قبل ِ یہ مندرکا مکیں اٹھ گیا
بت یہ ازل کا مکیں تھا کے نہیں
تھا جو نہیں وہ ہی حسیں اٹھ گیا
تذ کرہ خم کاَ یہ زباں پر رہا
مۓ کدہ ہے موزوں تریں اٹھ گیا
میں تری وحشت سے ڈرا زندگی
بے وفا قول و سے قریں اٹھ گیا
اس سفر ایماں کو تو ممکن بنا
خود ہی سے جو اٹھا وہیں اٹھ گیا