مجھے بادلوں میں اڑنے کی خوا ہش نے مارا
عشق دہر میں پڑ جانے کی آزمائش نے مارا
مجھ کو مارا زمانے کے فکر و تکرار کے جال
جس کو بھی نفس نے چاہا اس آسائش نے مارا
میں عشق کیوں کر کرتا عشق تو میرے اندر ہے بستا
میں وہ عشق نہیں سمجھتا جو عشق نزر کرے بدنام راہ
میرا عشق تو ہے سچائی، میرا عشق تو ہے پاکیزہ
میں اس عشق کو مسل دوں جو کرے ایماں شریزہ
اصل عشق تو بھولا اب یہ انساں اے سبحانی
مجھ کو تو ہوا تحفہ عشق، کیا جس نے دل شگفتہ