میرا وطن مجھے اپنی جاں سے پیارا ہے
اس کی ریت کا ذرہ مرے بدن کا تارا ہے
اس میں بستے ہیں گنج بخش و گنج شکر
یہ ایسی ہستیوں کا چمن ہمارا ہے
قدم بوس ہوئی تھی یہ زمیں صحابہ کے
لا الہ الا للہ تبھی تو اس کا نعرہ ہے
جن ہستیوں نے بدلے رخ زمانے کے
یہ ایسی نادرو نایابوں کا شمارہ ہے
میں اس پہ جاں لٹاءوں تو بھی کم ہے ثاقب
میری آس و امید کا یہی سہارا ہے