ٹوٹ کر تارہ بکھر گیا
زمیں پر اتارا بکھر گیا
چند لمحوں کی کہانی
قصہ ہمارا تمہارا بکھر گیا
بات بات پر مسکرا دیتا
وہ شخص بچارا بکھر گیا
گزرا کچھ یوں فتنہ گر
شہر کا شہر سارا بکھر گیا
میرا۔چاند نکلا چودھویں کا
فضہ میں نظارا بکھر گیا
اس کوچے میں آکر جہاں کو
جب بھی گزارا بکھر گیا