گولی اور کفن کی بات ہے
یہ جرم ہے یا حیات ہے
شہر میں اب پھول نہیں کھلتے
کس کلی کو ثبات ہے
سب رستے مقتل کو جاتے ہیں
ہر چوراە اک گھات ہے
روز چھوتا ہوں بدن اپنا
میرا وھم ہے یا حیات ہے
سہمی ہے ہر طرف زندگی
یہ شہر جیسے بحر ظلمات ہے
خوف دربان ہے ہر گھر کا
یہاں دن بھی جیسے رات ہے
زبان اور قومیت کا جھگڑا کیسا
مذھب میں ہمارے تو مساوات ہے