میرا ہو جا مجھے اے یار مکمل کر دے
یا مجھے چھوڑ دے انکار مکمل کر دے
اپنے دیدار کے جلووں میں گھرا رہنے دے
دور جانا ہے تو دیوار مکمل کر دے
زندگی اس کی، رضا اس کی، کہانی اس کی
پھر جہاں چاہے وہ کردار مکمل کر دے
پیاس دی ہے تو وہی وصل کی بارش دے گا
اور وہ چاہے تو سرشار مکمل کر دے
میں مہاجر ہوں تو ہجرت کی اجازت دے دے
یا اسی شہر میں انصار مکمل کر دے
وہ جو پیارا ہے تو جان کسے پیاری ہے
عشق میں جو بھی ہے معیار مکمل کر دے
تو جو خوش ہے تو یہی بات مجھے ہے کافی
جیت جا مجھ سے مری ہار مکمل کر دے
لفظ بے مایہ اگر ہوں گے تو میں چاہوں گا
ایسی خاموشی جو اظہار مکمل کر دے