میری آنکھو ں کے نیم وا دریچوں میں
جیسے کوئی حسین خواب اُترے
تیری محبت میں یو ں مہکتی رہتی ہوں
جیسے تازہ کلی پہ شباب اُترے
سو جاؤ ں جو میں تو مجھ میں مہکتی ہیں سانسیں تیری
جیسے شبِ عروسی میں کہیں گلاب اُ ترے
اُس کے چہرے کے خدوخال ایسے ہیں
جیسے حُسنِ گل سے نقاب اُترے
وہ جب ملتا ہے تو یوں ملتا ہے
جیسے رب کی رحمت بے حساب اُترے