میری آنکھوں میں جو نمی ہے ابھی
اس محبت میں تو کمی ہے ابھی
کتنا مشکل ہے جان سے جانا
کتنی مشکل یہ زندگی ہے ابھی
دونوں مضطر ہیں حالتِ غم میں
دل کی ہلچل میں بیکلی ہے ابھی
چاند! جانے کی بات رہنے دو
شب کے پہلو میں دلکشی ہے ابھی
میری سنگت ہیں یاد کے لشکر
یادِ جاناں سے دل لگی ہے ابھی
جس نے پوچھا نہیں تھا حال مرا
مجھ کو کہتا ہے عاشقی ہے ابھی
پھر وہ اترے گا دل کے آنگن میں
وشمہ آنکھوں میں روشنی ہے ابھی