بن جا ئیں اب دھڑکنیں آوازمری
کہ سن پائے تو یہ کتنا شور مچاتی ہیں
تیر ی صفتوں کا چراغ لئے یہ دنیا کو
تیری تعریفوں کی روشنی دیکھا تی ہیں
یقیں نہیں آئے گا تجھ کو بھی کبھی کہ
سُکوں کے یہ پل بھر نا چین پاتی ہیں
کروٹوں میں گزرتی ہیں راتیں اسکی
نااُداسی صبح کی کِرنوں میں جاتی ہیں
نا سُنتی ہیں کسی کی نا کچھ یہ سمجھتی ہیں
بس خُدا سے تیر ی ہی چاہت مانگتی ہیں
نابتاتی یہ افسانہ کچھ اپنا کسی کو پردیکھ
دیوانہ پن کنورؔ ہر کسی کویہ رُلاتی ہیں