تیری دہلیز پے بیٹھی رہی
میری اک خواہش
تجھے سے کچھ کہتی رہی
رات بہت لمبی اور سفر بہت چھوٹا تھا
وہ مقام پے پہنچی بھی تو
صبح کی راہ تکتی رہی
آنا تھا اک مسافر نے
جس مسافر کی وہ
ہر بات میں بات کرتی رہی
خاموشیوں کی دنیا میں
وہ خاموشی سے ہر
خاموشی سے لڑتی رہی
وہ تتلی آئی تھی بڑا جھوم کے
جس تتلی پے وہ ہستی رہی
میری اک آرزو میرے
دل ہی دل میں بستی رہی