میری تشنگی مقدم رہے تو اچھا ہے
اس کی یاد پھر نہ آئے تو اچھا ہے
بطلان کے منزل ہر کسی نے دکھائی
کوئی ایک ہمقدم رہے تو اچھا ہے
میری ابتدا سے حافظہ جس کا ہی ہے
وہی ابکہ انتم رہے تو اچھا ہے
پتجھڑ سے ہی ہم نے بہار کو بلایا تھا
متوسط یہ موسم رہے تو اچھا ہے
میں نفیس ہوں یا مرُوج دوست
لیکن الزام ہم پہ رہے تو اچھا ہے
اس کے آنچل پہ پہلے کیا پھول کم تھے
کہتا ہے ایک اور انجم آئے تو اچھا ہے
اِس عمر میں بدگمان ہوئے تو سوچا کہ
نہیں اب کوئی جنم آئے تو اچھا ہے