پل سارے وصال کے فراق میں بدل گئے
محبت کے سارے احوال مذاق میں بدل گئے
کیسے مٹاؤں اس کے نقش کو خود کے احواس سے
میری معصومیت کے سارے لمحات اور پل گئے
کتنے ارمان تھے میرے دل میں تیرے لیے
حالات کی تلخی میں ارمان سارے جل گئے
آج وہ خوش ہے تو خوش رہے رقیب کے ساتھ
اس اک لمحے کے عشق میں میرے خواب کچل گئے
لمحہ لمحہ اس کو محسوس کرتی ہوں تنہائی میں
میری تصوراتی محبت کے گھر اور محل ہل گئے