میری تقدیر کی ہر عروضی میں جان گیا تھا

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

میری تقدیر کی ہر عروضی میں جان گیا تھا
اپنے حال لیئے کیا ضروری میں جان گیا تھا

مزاج چہرے کے فسانے آئینہ دیکھ لیتا ہے
اُس مرطوب نین کی مخموری میں جان گیا تھا

جو جریدے بارگاہوں میں اُداس بیٹھے ہیں
انہوں کی بھی علالت حضوری میں جان گیا تھا

کہو تو اور بھید بھی سر شام آگاہ کردوں
کہ تیرے رُخ کی وہ سَرُوَری میں جان گیا تھا

پوُچھتے ہیں لوگ کہ تیری آشنائی کا کیا ہوا
رہہ گئی کہانی ادھوری کہ میں جان گیا تھا

اُس عداوت کو میں نے رہا کردیا سنتوشؔ
اور میری کیا تھی مجبوری میں جان گیا تھا

 

Rate it:
Views: 369
06 Feb, 2011