تم کو دیکھ کر دل سے یہ صدا آئی ہے
جیسے برسوں سے میری تم سے شناسائی ہے
اتنا مانوس کوئی ایسے تو نہیں لگتا ہے
کوئی نہ کوئی تو ہم تم میں آشنائی ہے
تم سے دل کی بات کا اظہار برملا کر دوں
پھر یہ سوچوں اس میں تو رسوائی ہے
میرے اطراف میں ہجوم بپا رہتا ہے
پھر بھی لگتا ہے چاروں اور تنہائی ہے
لوگ کہتے ہیں اسکی خاموشی صحرا ہے
اس کی باتوں میں سمندر سی گہرائی ہے