میری تمام عمرسفر میں گزری ہے
کچھ غم الفت کچھ غم دہرمیں گزری ہے
میریخطاؤں سےمیرے یار روٹھتے رہے
تھوڑی ان سے تقرار میں گزری ہے
وہی میری زیست کا سنہرا دور تھا
جتنی زندگی شہریارمیں گزری ہے
جس کی محبت اصغرکا مقدر نہ تھی
باقی اس کے انتظارمیں گزری ہے