میری خوشیوں کے راستے میں تری یادیں رکاوٹ کیوں ہے گِلا مجھے نہیں تری بےوفائی کا پھر تجھے خود سے شکایت کیوں ہے زخم دیئے تم نے مجھے قتل کیا تم نے مجھے نہال کی لعش دیکھ کر نمی اب جاناں! تجھے گھبراہٹ کیوں ہے