میری دھرتی بھی ، آسماں ہے مرا ایک تو ہی تو اب جہاں ہے مرا تیری یادیں ہی میرا مسکن ہیں تیری خواہش ہی اک مکاں ہے مرا پہلے ویسے ہی تم پہ مرتی تھی جوش و جذبہ تو اب جواں ہے مرا