میری ذات مہک گئ میری زہست چمک گئ مجھے اپنے ھونے کا ثبوت دے مجھے پھر سے ایسا اظہار کر میرے سنک چل پھر سے سفر کر میری راہ گزار حیات سے میرے درد کے زخم بھر مجھے اپنی ذات میں سمٹ لے