میری رگ رگ میں خود کو اتار دو
میری ذات یو ں ہی نکھار دو
ہونٹ رکھ کر اپنے میرے ہونٹوں پہ
بانجھ پودوں کو تم بہار دو
بحش ہی دو کسی روز سپردگی کا طلسم
کسی روز مجھکو سنوار دو
پھر ڈال دو میرے آنچل میں شکنیں
یو ں اپنی جنت سی بانہوں کا ہار دو
اپنی جاگیر کے جیسے مجھے سمیٹ لو
اپنی اماں کا ایسا حصار دو