میری زندگی کا اک ادھورا خواب باقی ہے
کہ
دسمبر کے موسم میں
تیری آنکھوں کی جھلمل میں
اپنا عکس میں دیکھوں
تجھے دیکھوں ، تجھے سوچوں
تیری آنکھوں کے میخانے
کا اک اک گھونٹ میں پی لوں
بس اک شب دسمبر کی
تیرے ساتھ میں جی لوں
مجھے پھر فرق نہیں پڑتا
کہ ماہ و سال کا کتنا
ابھی عذاب باقی ہے
میری زندگی کا بس
یہی اک خواب باقی ہے