میری سوچ نے سانس لیا تو شاعری ہوگئی
کسے بھلانا چاہا تو یادوں سے یاری ہوگئی
تیری بھاری حسرت قابل اظہار نہیں لگتی
دل کو دلاسے میں رکھا کہ توبہ زاری ہوگئی
کوئی ایک دلکشی ہوتی تو تسکین بھی کرالیتے
سب کو سمجھاتے سمجھاتے آہ آزاری ہو گئی
آگے نظاروں کی حد ہے تو نگاہ کچھ خیال کر
تیری ترویج سے ہی دشمن دنیا ساری ہوگئی
آؤ زخم کو یکساں کریں یہ تیرا غم یہ میرا غم
اپنا درد اٹھالو تم میری تو تمنا بھاری ہوگئی