میری محبوب ! مجھے پیار سے آواز تو دو (دوگانا)
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore,Pakistanلڑکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری محبوب ! مجھے پیار سے آواز تو دو
کتنا بے چین ہوں پاس آ کے ذرا دیکھو تو
آج تنہا ہوں اداسی بھرے ویرانے میں
کیسی مجبوری ہے اک بار تمھیں آنے میں
توڑ دو رسموں ، رواجوں کی سبھی دیواریں
جن کے ہوتے ہوئے مشکل ہے تمھیں پانے میں
میرے افسانے کا اچھا کوئی انجام تو ہو
میری محبوب! مجھے پیار سے آواز تو دو
یاد آتی ہیں مجھے چاندنی راتیں اکثر
مجھ سے ملنے کے لیے آتی تھی سب سے چھپ کر
دیر تک پیار کی باتوں میں مگن رہتی تھی
اور سو جاتی تھی بانہوں میں مری تم بے خبر
کیسے بھولوں وہ حسیں پل ، وہ فضا تم ہی کہو
میری محبوب! مجھے پیار سے آواز تو دو
کتنا بے چین ہوں پاس آ کے ذرا دیکھو تو
لڑکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے محبوب !کہاں ہو مجھے آواز تو دو
کتنی بے چین ہوں پاس آکے ذرا دیکھو تو
زندگی میری ہے ویران تمھاری ہی طرح
میں بھی ہوں دیکھو پریشان تمھاری ہی طرح
دل تمھیں بھول نہیں پاتا کسی بھی لمحے
یاد کرتی ہوں ہر اک آن تمھاری ہی طرح
مجھ کو غم سہنے دو پر تم تو کوئی غم نہ سہو
میرے محبوب! کہاں ہو مجھے آواز تو دو
پڑگئی پیروں میں زنجیر نہیں آ سکتی
اب محبت کے وہی گیت نہیں گا سکتی
دنیا والوں نے ستم ڈھائے ہیں اتنے مجھ پر
نام ہونٹوں پہ تمھارا میں نہیں لا سکتی
مجھ کو تنہائی میں رونے دو مگر تم تو ہنسو
میرے محبوب! کہاں ہو مجھے آواز تو دو
کتنی بے چین ہوں پاس آ کے ذرا دیکھو تو
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






