میری محبوبہ وہ اک نازنیں ہے
کہ جس کے حُسن پہ صد آفریں ہے
کریگا دل میرا جس کی غلامی
میری قسمت کا مالک وہ حسیں ہے
میرے دل کی ہر دھڑکن میں وہ ہے
جس کی کاکُل کے سائے میں جبیں ہے
میں سب کچھ وار دُوں اُس دلرُبا پر
گُلابی ہونٹ، چہرہ آفشیں ہے
کہیں سب تھام کے سینہ گیا دل
اُسے دیکھو تو اتنی دلنشیں ہے
نظر اُس سے ملاؤں گا میں کیسے
ملائم جلد چشم سُرمگیں ہے
نظر لگ جائے نہ اُس کو کسی کی
حسیں چہرے پہ پردہ بھی نہیں ہے
مجھے لگتا ہے کچھ ایسا مانو
میرے خوابوں کی ملکہ وہ حسیں ہے