میری پیشانی پہ یہ شکن کس لئے
دھڑكنو مے یا رب یہ دكھن کس لئے
کس نے آواز دی سب وےهم ہے اگر
سنا رہا ہے سدا میرا مین کس لئے
وہ ہے اب غیر کا یہ خوشی ہے مجھے
ہو رہی ہے مگر اب جلن کس لئے
روجگاري نے محنت سکھا دی مگر
ٹوٹ کر گر پڑا یہ بدن کس لئے
جب چلا تھا تو رکنا میسر نہ تھا
راستوں نے بڑھا دی تھكن کس لئے