میری کوشش کا ثمر ہے مختلف

Poet: اسلم By: اسلم, Nawabshah

میری کوشش کا ثمر ہے مختلف
پیار کا اس پر اثر ہے مختلف

ساری دنیا میں نہیں اس کی مثال
سب سے وہ رشک قمر ہے مختلف

دل مرا تسکین پاتا ہے یہاں
میرے گھر سے تیرا گھر ہے مختلف

اس کو بھاتی ہیں خطائیں بھی مری
ماں کا انداز نظر ہے مختلف

مجھ سے اکثر متفق ہوتا تو ہے
کیا ہوا مجھ سے اگر ہے مختلف

ہو گئی دشوار راہ زندگی
مجھ سے میرا ہم سفر ہے مختلف

مطمئن ہے رنج و غم میں بھی زماں
در حقیقت وہ بشر ہے مختلف
 

Rate it:
Views: 135
06 Aug, 2025