کہنے کو میرا دوست ہےمگر لڑتا بہت ہے
میری گاڑی کی طرح روز بگڑتا بہت ہے
پیاری چیزیں جمع کرنا مشغلہ ہےاس کا
اسی لیے ان دنوں تتلیاں پکڑتا بہت ہے
جس دن اس کا موڈ خوشگوار ہوتا ہے
اس دن لبوں سےپھول جھڑتا بہت ہے
اپنی ظالم اداؤں سےمجھےقتل کر کے
پھر میرے ماتھے کو چومتا بہت ہے
نا جانےاسےمیری کیا بات کھیچ لاتی ہے
وہ میرے ذہن میں گھومتا بہت ہے