میری ہر صُبح کی ابتدا تُو ہے
میری ہر رات کی انتہا تُو ہے
میرا مرض نہ کوئی سمجھ سکا
میرے ہر زخم کی دوا تُو ہے
جب بھی ہاتھ اُٹھائے خدا کی جانب
بعد حمد و ثنا میری دُعا تُو ہے
دُور رہ کر بھی تُو پاس ہے میرے
کون کہتا ہے کہ مُجھ سے جدا تُو ہے
کبھی تھی اِن سانسوں کی ضرورت مُجھے
اب تو زندہ رہنے کی وجہ تُو ہے