کبھی یاد میری آئے، دل کو ستائے تو لوٹ آنا
تیری آنکھیں میری یاد میں نم ہو جائیں تو لوٹ آنا
مجھے معلوم ہے تیرے چاہنے والوں کی کمی نہیں
یہ سارے پنچھی رفتہ رفتہ جب اڑ جائیں تو لوٹ آنا
میری ہر بات پر کھلکھلا کر ہنسنا تیرا مشغلہ تھا
کوئی ایسی ہی میری بات تجھ کو رلائے تو لوٹ آنا