میرے اطراف میں پھیلی ہے ابھی تک جاناں
میرے وجود سے لپٹی ہے ابھی تک جاناں
تیرے وجود کی خوشبو کا وہ سحر جاناں
میرے وجود میں بسا ہے ابھی تک جاناں
تیری نگاہوں کا دل میں اتر اتر جاناں
اثر باقی ہے اس نظر کا ابھی تک جاناں
ہر اک عنایت دل و جان سے تسلیم مگر
روح کی تشنگی باقی ہے ابھی تک جاناں
وہ جس لمحے ہمارے روبرو ہوئے عظمٰی
رہے محصور اس لمحے میں ابھی تک جاناں