محبتوں کا شاید یہی انجام ہوتا ہے
خوشی کے بعد غم طویل ہوتا ہے
قربتوں سے فاصلے بڑھتے ہیں درمیان مگر
دور رہ کر بھی کوئی دل کے قریب ہوتا ہے
زمانے بیت گئے ایک تجھے یاد کرتے کرتے
شہر دل انہیں یادوں سے تو آباد ہوتا ہے
تو جان ہے میری تو ہی جینے کی وجہ بھی
میرے اندر تو ہی تو ہر پل فقط تو ہی تو ہوتا ہے
اس کے بغیر زندگی گزر تو جائیگی فرح بی بی
ایسے ہی جیسے مکین کے بغیر گھر ویران ہوتا ہے
میں رہوں یا نہ رہوں تو رہے یا نہ رہے کیا فرق پڑتا ہے
امر تو وہ ہے --------- جو محبتوں کا امین ہوتا ہے
شربتٍ حیات پی کر اب کرنا کیا
جس کا انجام آخر کار مرنا ہوتا ہے
من میں لگی آگ کو بجھا کر دکھاؤ تو تم ہمیں بھی ذرا
دیکھوں تو بجھنے کے بعد دھواں کس قدر ہوتا ہے ۔۔۔