میرے بارے میں سوچتا نہیں ہے
کوئی دیتا تو آسرا نہیں ہے
لوٹ سب کچھ گیا مرا منعم
پاس میرے تو کچھ بچا نہیں ہے
آیا موسم نہیں بہار کا پھر
پھول گلشن میں اب کھلا نہیں ہے
کھیل دنیا رہی ہے کھیل عجیب
کوئی بچنے کا راستہ نہیں ہے
دوست احباب ساتھ ہیں میرے
میرا ذاتی یہ مسئلہ نہیں ہے
کرتا وعدے ہے جھوٹے روز مجھے
میں کہوں کیسے بے وفا نہیں ہے
میں پریشان ہوں بہت شہزاد
کوئی دیتا تو حوصلہ نہیں ہے